دل سے نکل نہ پائے گی موج ہوس کہ بس

Poet: یحیٰ خان یوسف زئی By: Zaid, Islamabad

دل سے نکل نہ پائے گی موج ہوس کہ بس
اس طرح کھینچتی ہے یہ تار نفس کہ بس

پھر یوں ہوا کہ روشنی نازل ہوئی وہاں
پھر دیکھتے ہی کھل گیا چاک قفس کہ بس

میں برف کی چٹان ہوں تو گرم رو چراغ
مت پوچھ مجھ پہ کیا ہے تری دسترس کہ بس

دم ساز تو بہت ہیں کوئی شناس ہو
کوئی تپش سی ہے تہہ موج نفس کہ بس

صحرا مرے مزاج کا حصہ ہے پھر بھی آج
اک ابر زاد نے کیا اس طرح مس کہ بس

Rate it:
Views: 393
17 Aug, 2021