خیالوں میں ہوتا نہیں

Poet: Khalid Pervez By: Khalid Pervez, Saukin Wind, Pasrur, Sialkot

خیالوں میں ہوتا نہیں جو ہو جاتا ہے کبھی
کبھی بھی اتنا گمان نہ کر کہ پچھتانا پڑے

قوت بازو بھی دیتی نہیں سہارا مشکل میں
تیز موجوں میں بھی کبھی ڈوب جانا پڑے

سدا رہتے نہیں چمن میں بلبل کے ترانے
بہاروں کو سنگ موسم کا نبھانا پڑے

بدل دیتا ہے پل میں خدا تقدیرِ انساں
جب چاہے وہ جب اسے کسی کو آزمانا پڑے

نل کھیلو کھیل کسی کا دل تڑپانے کے لئے خالد
دینا ہو گا حساب یہ جہاں چھوڑ کر جانا پڑے

Rate it:
Views: 617
18 Sep, 2009