خوشی سے ملنا
Poet: Mobeen By: Mobeen, Islamabadخوشی سے ملنا
راہ میں اگر کہیں ملے
بھولی ہے رستہ
جیسے مجھ سے خفا ہو
تمہاری بات اگر مانے
اسے میرے گھر کا پتہ دو
فکر دنیا نے
پریشان کیا ہے اتنا
سر جیسے تن سے جدا ہو
لمحہ لمحہ اذیت بڑھ رہی ہے
زندگی نہ ہو
جیسے کوئی سزا ہو
بے یارو مددگار صحرا میں
سیرابوں کے سہارے ہیں
آزمانا جیسے قدرت کی ادا ہو
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






