خودی تضحیک حسرت کی ثمر ہے

Poet: سید مجتبی داودی By: سید مجتبی داودی, Karachi

خودی تضحیک حسرت کی ثمر ہے
تجھے ائے بے نیازی کچھ خبر ہے

جو ہے وہ زد میں ہے وہم و گماں کی
نہیں ہے جو وہی تو معتبر ہے

بہت حساس ہوتا جا رہا ہوں
میرے اندر بھی کوئی شیشہ گر ہے

خرد کہتی ہے کانٹوں سے نہ الجھو
جنوں کہتا ہے یہ کار ہنر ہے

انا کی کارفرمائی ابد تک
انا کی عمر گر چہ مختصر ہے
 

Rate it:
Views: 185
17 Nov, 2022