خواہش جیسے افریقہ کی بیٹیاں جنگ آزادی میں سر باندھے کفن

Poet: Basheer Badr By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

خواہش جیسے افریقہ کی بیٹیاں جنگ آزادی میں سر باندھے کفن
حلقئہ نور میں آگے بڑھتے ہوئے دھوپ کو چھیڑتے آبنوسی بدن

ان ہواؤں سے موسم بدلنے لگا، دھوپ میں پیار کی نرم چمکار ہے چبھن
پھر کبوتر کے جوڑوں کے دل میں چبھی تنکے چن چن کے لانے کی فطری چبھن

شہر و صحرا کی تقسیم ممکن نہیں، اک قوت ہے جس کے بہت روپ ہیں
ان پہاڑوں میں بھی پیار کا ظلم ہے، ان مشینوں میں بھی ظلم کا پیار پن

مرنے والے مصور کے تکیے تلے اک کاغذ ملا جس پہ یہ درج تھا
روشنی کے لباسوں میں لپٹا ہوا آئینہ خانے میں خوشبوؤں کا بدن

اونچے گرجا گھروں میں گھرے نوجواں راہبوں کے دلوں میں دبی خواپش
جیسے بیروت کی ساحلی ریت پر دھوپ کھاتی ہوئی لڑکیوں کے بدن

Rate it:
Views: 440
09 Dec, 2011