خشک کھیتی ہے مگر اس کو ہری کہتے ہیں

Poet: صہیب By: صہیب, Dera Ismail Khan

خشک کھیتی ہے مگر اس کو ہری کہتے ہیں
کم نگاہی کو بھی وہ دیدہ وری کہتے ہیں

فکر روشن کو وہ شوریدہ سری کہتے ہیں
یعنی سورج کو چراغ سحری کہتے ہیں

جو ترے در سے اٹھا پھر وہ کہیں کا نہ رہا
اس کی قسمت میں رہی در بدری کہتے ہیں

کتنی بے رحم ہے فطرت انہیں معلوم نہیں
جو اسے کارگہ شیشہ گری کہتے ہیں

حسن کے باب میں اکبرؔ کی سند کافی ہے
ہم بھی ہر اک بت کمسن کو پری کہتے ہیں

روح سید پہ خدا جانے گزر جائے گی کیا
عام علی گڑھ میں ہوئی کم نظری کہتے ہیں

Rate it:
Views: 155
29 Jan, 2025