حالات جو ھم کو سکھاتے رہے
Poet: maqsood Anjum Balouch By: Maqsoodanjum, Larkanaاس زمانے کو ھم بتاتےرہے
حالات جو ھم کو سکھاتے رہے
دودہ ہی تو پلایا ہے تم نے
یہ بچے ماں کو جتاتے رہے
بچپن کی جوانی کی حد لیکن
قبر تک سفید بال نبہاتے رہے
وہی ہماری یادوں کا ثمر ہیں
یاد آنے پر بہی جو بہلاتے رہے
حسرتیں جیسے پیٹ دریا کا
پیاسے تو کبھی موجوں میں نہاتے رہے
جاہلوں نے کی تعبیر جس کی
آنکھوں کو وہی خواب دکھاتے رہے
اک انجم تہا جسے زندگی میں
غم و خوشی دونوں ستاتے ریے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







