جو نامور تھا پہلے وہ بے نشاں ہوا ہے
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, Indiaجو نامور تھا پہلے وہ بے نشاں ہوا ہے
دنیا کا یہ فسانہ پانی کا بلبلا ہے
دنیا ہے چند روزہ بس قبر ہی ٹھکانا
آیا جو ہاتھ خالی بس خالی ہاتھ جانا
پھندے سے موت کے ہی نہ کوئی بچ سکا ہے
ننانوے کا چکر میں سب کا جی ہے الجھا
دنیا میں دل لگا ہے ہو کیوں نہ فکرِ عقبیٰ
سود و زیاں کا اب کیوں احساس مٹ گیا ہے
آباد تھے مکاں جو کھنڈر وہ سب پڑے ہیں
کتنے چلے گئے ہیں کچھ دن ہی گِن رہے ہیں
کب سانس آخری ہو کس کو نہ یہ پتہ ہے
کتنے جنازے تو نے ہاتھوں سے خود اٹھائے
دفنائے کتنے مردے ہاتھوں سے تو نے اپنے
دنیا کے اے مسافر غفلت میں کیوں پڑا ہے
قارون کا خزانہ کچھ بھی نہ کام آیا
فرعون نے کیا تھا دعویٰ خدائی ہی کا
جب موت نے دبوچا تب ہوش اڑ گیا ہے
More General Poetry






