جن کی حسرت میں دل رسوا نے غم کھائے بہت

Poet: مہتاب ظفر By: Sahir, Abbottabad

جن کی حسرت میں دل رسوا نے غم کھائے بہت
سنگ ہم پر ان دریچوں نے ہی برسائے بہت

روشنی معدوم گہرے ہو چلے سائے بہت
جانے کیوں تم آج کی شب مجھ کو یاد آئے بہت

قسمت اہل قفس پھولوں کی خوشبو بھی نہیں
یوں تو گلشن میں صبا نے پھول مہکائے بہت

لوگ اس کو بھی اگر کہتے ہیں تو کہہ لیں بہار
مسکرائے کم شگوفے اور مرجھائے بہت

ایک آنسو بھی گرے تو گونج اٹھتی ہے زمیں
آج تو ہم اپنی تنہائی سے گھبرائے بہت

ایک رسم سرفروشی تھی سو رخصت ہو گئی
یوں تو دیوانے ہمارے بعد بھی آئے بہت

عشرت ہستی پہ تھی مہتابؔ دنیا کی نظر
دل کو کیا کہیے کہ اس نے درد اپنائے بہت

Rate it:
Views: 288
22 Oct, 2021