جسے ہم کہہ سکیں اپنا کوئی ایسا نہیں ملتا
Poet: موسی By: موسی, Mandi Bahauddinجسے ہم کہہ سکیں اپنا کوئی ایسا نہیں ملتا
ترے ہم نام ملتے ہیں کوئی تجھ سا نہیں ملتا
محبت کے سفر میں ہیں مسافر ہم مسافر تم
ہمیں منزل نہیں ملتی تمہیں رستہ نہیں ملتا
کسی کی رخصتی کے بعد تنہائی کے عالم میں
غموں کا ساتھ ہوتا ہے کوئی تنہا نہیں ملتا
سمجھ لینا کوئی مقصد ہے اس کی چاپلوسی میں
جھکا کر سر کوئی اخلاص سے اتنا نہیں ملتا
جدھر دیکھو ادھر سچ بولنے والے ہی ملتے ہیں
تعجب ہے کوئی اس دور میں جھوٹا نہیں ملتا
طلب ہے روشنی کی تو جلاؤ خود دیا راہیؔ
بجھانے تشنگی پیاسے کی تو دریا نہیں ملتا
More Love / Romantic Poetry






