جدائی کا ایک دن
Poet: Rukhsana Kausar By: Rukhsana Kausar, Jalal Pur Jattan, Gujratہجر کا دن یہ ایسا ٹھہرا
جیسے قربِ ساعت کی خواہش میں وصلِ دید لبادہ اُوڑھے
میں کہ چپ ہو ں خود میں ایسے
جیسے بہا ر ہو رنجشوں کا بادہ اُوڑھے
اُتر رہی ہے اُس کی یا د اس غمِ ہجراں میں ایسے
میری خاموش محبت کالرزنا جیسے
جوتشِ ہجراں بجھ بھی جا کہ
سانسوں کا چلنا محال ہوا ایسے
اُس سے بچھڑے سال ہوا جیسے
مدتوں کے قُر ب میں یہ ساعتِ جدائی
بکھیر رہی ہے میری ذات میں تنہائی
قسم لے لو جانا ں جو سوئی ہوں رات بھر
یہ بھیگی تکیہ گاہ، اور بستر کی شکنیں
تپتے صحرا کی راہ گزر
آنکھیں جلتی رہی میری تمام رات
اب اور نشِمن نہیں جلا یا جاتا
میرے ساجن تجھے کسی طور نہیں بھلا یا جاتا
اب یہ ہجر کا دُکھ ختم بھی ہو
کہ میری بے چینی اس تپشِ رساں پہ ہے
میری جان توکہاں پر ہے
میں نے سانسو ں کی حرارت کو مقید کررکھا ہے
تو آئے گا تو یہ سرد آغوش تیری چاہت سے نم ہوگی
میری ذات تیرے جسم میں بھسم ہو گی
یو ں کہ شبِ ہجراں ،شبِ ناسورختم ہو گی
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






