جب سے زندگی ہوا دل گردش تقدیر کا

Poet: عنبرین حسیب عنبر By: Zaid, Lahore
Jab Se Zindagi Hua Dil Gardish E Taqdeer Ka

جب سے زندگی ہوا دل گردش تقدیر کا
روز بڑھ جاتا ہے اک حلقہ مری زنجیر کا

میرے حصہ میں کہاں تھیں عجلتوں کی منزلیں
میرے قدموں کو سدا رستہ ملا تاخیر سے

کس لیے بربادیوں کا دل کو ہے اتنا ملال
اور کیا اندازہ ہو خمیازۂ تعمیر کا

خون دل جن کی گواہی میں ہوا نذر وفا
رنگ تو وہ اڑ گئے اب کیا کروں تصویر کا

میں نے سمجھا تیری چاہت کو فقط انعام زیست
مجھ کو اندازہ نہ تھا اس جرم اس تعزیر کا

ایک لب تک ہی نہ پہنچی جو دعا تھی مستجاب
کس قدر چرچا ہوا ہے آہ بے تاثیر کا

لفظ کی حرمت مقدم ہے دل و جاں سے مجھے
سچ تعارف ہے مرے ہر شعر ہر تحریر کا

Rate it:
Views: 808
31 Mar, 2021