جب سے زندگی ہوا دل گردش تقدیر کا
Poet: عنبرین حسیب عنبر By: Zaid, Lahore
جب سے زندگی ہوا دل گردش تقدیر کا
روز بڑھ جاتا ہے اک حلقہ مری زنجیر کا
میرے حصہ میں کہاں تھیں عجلتوں کی منزلیں
میرے قدموں کو سدا رستہ ملا تاخیر سے
کس لیے بربادیوں کا دل کو ہے اتنا ملال
اور کیا اندازہ ہو خمیازۂ تعمیر کا
خون دل جن کی گواہی میں ہوا نذر وفا
رنگ تو وہ اڑ گئے اب کیا کروں تصویر کا
میں نے سمجھا تیری چاہت کو فقط انعام زیست
مجھ کو اندازہ نہ تھا اس جرم اس تعزیر کا
ایک لب تک ہی نہ پہنچی جو دعا تھی مستجاب
کس قدر چرچا ہوا ہے آہ بے تاثیر کا
لفظ کی حرمت مقدم ہے دل و جاں سے مجھے
سچ تعارف ہے مرے ہر شعر ہر تحریر کا
More Ambreen Haseeb Amber Poetry






