جب رخ سے نقاب ان کے دھیرے سے سرکتی ہے
Poet: Fazlul Hasan By: F.H.SIDDIQUI, Lucknow جب رخ سے نقاب ان کے دھیرے سے سرکتی ہے
کیا روپ نکلتا ہے کیا شان جھلکتی ہے
وہ شعلہ بدن تو بس اک بار ہی گذرا تھا
اب تک مرے سینے میں اک آگ دہکتی ہے
اٹھنے کو وہ گھونگھٹ ہے ۔آئے گی قیامت کیا
کیوں جسم لرزتا ہے کیوں آنکھ پھڑکتی ہے
دولت کے اجالوں میں کیوں جام چھلکتے ہیں
غربت کے اندھیروں میں جب بھوک سسکتی ہے
وہ خواب سے اٹھتے ہیں لیتے ہوئے انگڑائی
یا باد سحر سے کوئی شاخ لچکتی ہے
غلطی ہو سیاست کی یا شیخ و برہمن کی
شعلے نہیں تھمتے ہیں جب آگ بھڑکتی ہے
تعریف حسینوں کی کرنا مری فطرت ہے
پر ان کو حسن میری یہ بات کھٹکتی ہے
More Love / Romantic Poetry






