جانے کیوں برباد ہونا چاہتا ہے
Poet: اشک الماس By: راحیل, Karachiجانے کیوں برباد ہونا چاہتا ہے
صورت فرہاد ہونا چاہتا ہے
ذہن سے آخر میں اب تھک ہار کر
میرا دل آباد ہونا چاہتا ہے
آسماں والے یہ سن کر ہنس پڑے
آدمی آزاد ہونا چاہتا ہے
ہر جگہ تعمیر کر کے اک ارم
ہر کوئی شداد ہونا چاہتا ہے
سانحہ یہ ہے کہ اک بلبل کا دل
دامن صیاد ہونا چاہتا ہے
ہو کے منصف تخت پہ اب جلوہ گر
واقف روداد ہونا چاہتا ہے
More Sad Poetry






