تم بھی جاناں کیسے ہو

Poet: Rafiq Sandeelvi By: Rashid Sandeelvi, islamabad

تم بھی جاناں کیسے ہو
پل پل ڈرتے رہتے ہو

پردہ دار بدن کے اندر
آگے پیچھے سوچ سمندر

ریت کنارے بیٹھے ہو
تم بھی جاناں کیسے ہو

چادر ڈال کے چہرے پر
شب کی اوٹ میں چلتے ہو

خواب دلہن کی ڈولی میں
اپنے لمس کی جھولی میں

خود کو چومتے رہتے ہو
تم بھی جاناں کیسے ہو

خوب نہا کر پانی سے
کپڑے اوڑھ کے دھانی سے

اپنے آپ کو تکتے ہو
تم بھی جاناں کیسے ہو

لیکن رات کو بستر میں
تنہا ذات کے مندر میں

سن کر بھجن اندھیرے کے
دھاڑیں مار کے روتے ہو

اپنے حسن کے سونے کو
بھربھری مٹی کہتے ہو

تم بھی جاناں کیسے ہو

Rate it:
Views: 439
28 Aug, 2010