تمہیں میری محبت کا جو اندازہ نہیں ہوتا
یہ ہوتا بھی نہیں جب تک کوئی رسوا نہیں ہوتا
تری یادوں کے صحرا میں صنم کیا کیا نہیں ہوتا
جہاں ہو تشنگی کا غم، وہاں دریا نہیں ہوتا
تری آنکھوں کی نسبت سے یہاں زاہد بھی پیتے ہیں
ہمارے شہر میں ورنہ، یہ میخانہ نہیں ہوتا
مسلسل تیرے فتووں کا ہمیں کچھ ڈر نہیں واعظ
کہ عاشق ایسے حملوں سے کبھی ڈرتا نہیں ہوتا
غزا مہنگی، دوا مہنگی، زمیں مہنگی، کفن مہنگا
یہاں جینا نہیں ہوتا، یہاں مرنا نہیں ہوتا
کبھی جو زین بے بس ہو، نہ پھر مایوس تم ہونا
سمے تبدیل ہوتا ہے، سدا اک سا نہیں ہوتا