تمہارے پاس آتے ہیں تو سانسیں بھیگ جاتی ہیں

Poet: آلوک شریواستو By: مصدق رفیق, Karachi

تمہارے پاس آتے ہیں تو سانسیں بھیگ جاتی ہیں
محبت اتنی ملتی ہے کہ آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

تبسم عطر جیسا ہے ہنسی برسات جیسی ہے
وہ جب بھی بات کرتی ہے تو باتیں بھیگ جاتی ہیں

تمہاری یاد سے دل میں اجالا ہونے لگتا ہے
تمہیں جب گنگناتا ہوں تو راتیں بھیگ جاتی ہیں

زمیں کی گود بھرتی ہے تو قدرت بھی چہکتی ہے
نئے پتوں کی آہٹ سے بھی شاخیں بھیگ جاتی ہیں

ترے احساس کی خوشبو ہمیشہ تازہ رہتی ہے
تری رحمت کی بارش سے مرادیں بھیگ جاتی ہیں
 

Rate it:
Views: 169
14 May, 2025