تقدیر
Poet: محمد یوسف راہی By: محمد یوسف راہی, Hyderabad Sind لکھا تقدیر کا اپنے مٹا سکتا نہیں کوئی
لکیروں کو ہتھیلی سے ہٹا سکتا نہیں کوئی
کسی کو مل گئی خوشیاں کسی کو غم نے گھیرا ہے
یہ سب کچھ کیسے ہوتا ہے بتا سکتا نہیں کوئی
کسی کے پاس ہے دولت کوئی اس کو ترستا ہے
خدا کی اس میں حکمت کیا بتا سکتا نہیں کوئی
لکھا تقدیر کا تو بھی تو دل سے مان لے راہی
یہ ہے فیصلہ رب کا اسے بدل سکتا نہیں کوئی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






