ترے خیال میں کیسی یہ بے خیالی ہے
Poet: مسعود محمود خان By: Masood Mehmood Khan, Perth, Australiaتیرے خیال میں کیسی یہ بے خیالی ہے
نشے میں جھوم رہاہوں گو جام خالی ہے
یہ آزمائشِ جاں کا عجب تسلسل ہے
کہ دل گریزاں ہے لیکن نظر سوالی ہے
ٹہر ٹہر کے دھڑکتا ہے ایک عرصہ سے
کسی کی عادتِ گفتار دل نے ڈالی ہے
ہمارے عصر کی کیسی یہ بدنصیبی ہے
رسن ہوئی ہے بوسیدہ صلیب خالی ہے
تری گلی سے اٹھائے گا کون اب ہم کو
تری گلی میں لحد ہم نے اب بنالی ہے
نظام دید بشر میں ہے نقص کچھ پنہاں
کہ جو نظر بھی ملے وہ نظر سوالی ہے
رنگِ گلاب رنگِ گل رنگِ شباب نہ دیکھ
تمام رنگوں سے بر تر حیا کی لا لی ہے
یہ کیسا میل ہے بینِ چراغ و تاریکی
سحر جو آئی مقابل سپرد ڈالی ہے
کرم کادر ہواوا اس طرح سے مسعود ہم پر
دعا کولب نہ ہلائے مراد پالی ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






