ترا مجھ سے جدا ہونا نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Poet: NEHAL INAYAT GILL By: NEHAL INAYAT GILL, Gujranwalaترا مجھ سے جدا ہونا نہیں آیا سمجھ میں کچھ
وہ وعدے ، وہ قسمیں ، وہ جینے مرنے کی باتیں
میرے پہلو میں ترے دن ، تری زلفوں میں میری راتیں
بھلا دینا زمانے کو وہ جب ہوتی تھیں ملاقاتیں
جدائی کے تصور سے جو آنکھوں سے ہوئی برساتیں
ترا مجھ سے جدا ہونا نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجبوری آخر پڑی تھی کیا بنائی کیوں دیوار تم نے
حکم کس نے کیا جاری جو چھوڑا ہے دیار تم نے
بتاؤ کیوں اے جانے جاں ! کیے ہیں بند کواڑ تم نے
میرے غمکھار دے کے غم کیا کیوں بے قرار تم نے
ترا مجھ سے جدا ہونا نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقدر کی چالوں میں کہیں تم آ تو نہیں گئے ہو
محبت کی عمارت کو کہیں تم گرا تو نہیں گئے ہو
میرے نام کو دوہرانے والے مجھے بھلا تو نہیں گئے ہو
میری نادانیوں سے تم ہو خفا تو نہیں گئے ہو
ترا مجھ سے جدا ہونا نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سبب کیا ہے جدائی کا تم جانو ، خدا جانے
تری یوں بے پروائی کا تم جانو ، خدا جانے
وفاؤں سے بے وفائی کا تم جانو ، خدا جانے
نہالؔ کی اِس تنہائی کا تم جانو ، خدا جانے
ترا مجھ سے جدا ہونا نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






