تخیل کے فلک پر مسکرائے اک ستارہ بس
Poet: Aisha Baig Aashi By: Aisha Baig Aashi, karachiتخیل کے فلک پر مسکرائے اک ستارہ بس
غزل کی سر زمیں کو ہے فقط اتنا اشارہ بس
خبر مجھ کو نہیں کیسے خراش آئی نہیں کوئی
بس اتنا یاد ہے گرتے ہوئے اُس کو پکارا بس
جو دل میں بس رہا ہے اور جس کے بس میں ہیں ہر پل
اُسی کے سامنے کچھ بھی نہیں چلتا ہمارا بس
زمانوں سے مسلسل ہی تھکن کے پانیوں میں ہُوں
نظر کی آرزو ہے اب سمندر کا کنارہ بس
وہِیں پر وقت کے پیروں کی نبضیں ہو گئیں ساکت
کہ جونہی دستِ وجداں نے کیا مجھ کو اشارہ بس
بجز میرے کسی کا نام تیرے ساتھ آجائے
کسی قیمت، کسی صورت نہیں مجھ کو گوارا بس
تری خوشبو نے مہکایا اُسی پل نقشِ عاشی کو
کہ جس پل کوزہ گر نے چاک سے اس کو اتارا بس
More General Poetry






