تخیل کے تسلسل میں

Poet: UA By: UA, Lahore

تخیل کے تسلسل میں ابھی ترتیب نہیں ہے
کوئی نظارہ جو نظر کے قریب نہیں ہے

ابھی دل کے سمندر میں تلاطم خیز موجوں کی
کوئی جھلک کوئی رمق کوئی ترتیب نہیں ہے

کوئی دستک کوئی آہٹ کوئی آواز کیوں نہ ہو
کہ میرے دل کا آنگن اس قدر غریب نہیں ہے

ہمارے چاہنے والوں کوئی دشمن کوئی عدو
عجب ہے کہ تمہارا کوئی بھی رقیب نہیں ہے

کوئی اپنی دعاؤں میں ہمارا نام لیتا ہے
میرا نصیب کہ میرا برا نصیب نہیں ہے

کسی کی یاد میں عظمٰی میرا خیال رہتا ہے
میرا خیال اگرچہ میرے قریب نہیں ہے

Rate it:
Views: 528
09 Jul, 2009