Add Poetry

بیٹھ گئے

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

گلاب چہرہ بہاروں میں آ کے بیٹھ گئے
عدو کے حربے سہاروں میں آ کے بیٹھ گئے

لکھے ہوئے ہیں جو ارمان پڑھ تو سکتے ہو
کہ سب یہ نان کے پاروں میں آ کے بیٹھ گئے

یہ ماہ و مہر بھی، یہ کہکشاں بھی دھوکہ ہے
کہ جگنو آنکھ کناروں میں آ کے بیٹھ گئے

امیرِ شہر نے فیضان کا کِیا اعلاں
غنی بھی عرض گزاروں میں آ کے بیٹھ گئے

کوئی تو دستِ صبا پر پیامِ دل ہی کھلے
پرندِ عشق قطاروں میں آ کے بیٹھ گئے

بسے ہیں آنکھ کے حلقے میں جگنووں کے جھنڈ
کہ شاہ زادے حصاروں میں آ کے بیٹھ کئے

ترنگ بوندوں میں کیسی؟ فضا میں نقش و نگار
سُرور ٹھنڈی پھواروں میں آ کے بیٹھ گئے

نگر میں جب سے ہؤا راج سرد مہری کا
وفا شعار یہ غاروں میں آ کے بیٹھ گئے

رشیدؔ دھونی بنانے لگی ہے مرغولے
مجاور آج مزاروں میں آ کے بیٹھ گئے

Rate it:
Views: 1
07 May, 2025
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets