بھول جانے کا بہانہ ہی تو تھا

Poet: Jamil Hashmi By: jamil Hashmi, Rawalpindi

بھول جانے کا بہانہ ہی تو تھا
غم میں ڈوب جانا ہی تو تھا

چلا گیا ہے توچھوڑ کر ہمیں
تجھے یاد آنا ہی تو تھا

رہتے ہیں منتظر تیری آمد کے
دیا اشکوں کا جلانا ہی تو تھا

زخم بہت گہرا تھا جدائی کا
درد دل میں بسانا ہی تو تھا

چھپا لیا ہے تمہیں سینے میں
بھولنے سے تجھے بچانا ہی تو تھا
 

Rate it:
Views: 1013
08 Aug, 2011