بڑی ترتیب رکھتے ہو
Poet: اجالا شیخ By: اجالا شیخ, Karachiبڑی ترتیب رکھتے ہو
سنو میں بکھری بیٹھی ہوں
سنو میں اب بھی ویسی ہوں
سنو تو یوں سناؤں میں
کبھی اک مان تھا ٹوٹا
سبھی تو جانتے ہو تم
بڑی ترتیب رکھتے ہو
کیا مجھ کو جوڑ پاؤ گے؟
یا پھر سے ٹوڑ ڈالو گے؟
کہو کیا کم اذیت ہے؟
کیسی کو اس طرح چاہنا؟
کہ منہ بھی موڑ نا پانا؟
خود ہی الزام سہ لینا؟
خود ہی خاموش ہو جانا؟
کبھی رسوا نہیں کرنا؟
محظ رسوا ہو جانا؟
بڑی ترتیب رکھتے ہو
چلو اتنا بتاؤ تم
کبھی سوچا بھی ہے تم نے
کہ اتنی رنجشوں کو میں
بھلا کیسے سنبھالوں گی؟
کہ اتنے فاصلوں کو میں
بھلا کیسے مٹائوں گی؟
وہ جو ایک خاص رستہ تھا
ہاں اسی خاص منزل کا
فقط اب خاک و بستہ ہے
بڑی ترتیب رکھتے ہو
اگر پھر لوٹنا چاہو
تو ایک وعدہ زرہ کرنا
کہ جب تم چھوڑ جاؤ گے
یا پھر سے توڑ جاؤ گے
سنو پھر جوڑنے آنا
بڑی ترتیب رکھتے ہو
More Sad Poetry







