بس انسان بنو
Poet: رمشہ راشد By: رمشہ راشد, Sargodhaبنا کے بھیجا تھا اپنا ترجمان تمہیں
چھوڑو سب کچھ بس انسان بنو
یہ رسوائیاں اور تلخیاں کیوں بکھیر رہے ہو
نکھارو خود کو اور اک پہچان بنو
حوس پرستی کا لباس کیوں پہنے ہوئے ہو تم
کبھی تو نکلو کسی کے لیئے مہربان بنو
یہ مردِ مومن کی شان نہیں ہے کہ جھوٹ بولے
بس کرو اب تو اس مٹی پر کچھ احسان بنو
یہ بد دیانتی اور رشوت جیسی برائیاں کیوں سما گئی ہیں تم میں
اٹھو اس خوابِ غفلت سے اور خدا کا فرمان بنو
جو گر نہ ہو عزم کچھ عظیم کرنے کا
تو چھوڑو سب کچھ بس انسان بنو
More Life Poetry






