بتاتا ہے آئینہ مجھے کیسی بے رخی سے
Poet: Irfan Sattar By: Uzma Ahmad, Lahoreبتاتا ہے آئینہ مجھے کیسی بے رخی سے
کہ میں مدہوش ہوتا جا رہا ہوں روشنی سے
کسے الزام دوں میں رائیگاں ہونے کا اپنے
کہ سارے فیصلے میں نے کئے خود ہی خوشی سے
مجھے کل تک بہت خواہش تھی خود سے گفتگو کی
میں چھپتا پھر رہا ہوں آج اپنے آپ ہی سے
وہ بے کیفی کا عالم ہے کہ دل یہ چاہتا ہے
کہیں روپوش ہو جاؤں اچانک خاموشی سے
سکون خانہ دل کے لئے کچھ گفتگو کر
عجب ہنگامہ برپا ہے تیری لب بستگی سے
کوئی خوش فکر سا تازہ سخن بھی درمیاں رکھ
کہاں تک دل کو بہلاؤں میں تیری دلکشی سے
ابھی عرفان آنکھوں کو بہت کچھ دیکھنا ہے
تمہیں بے رنگ کیوں لگنے لگا ہے سب ابھی سے
More Sad Poetry






