اے میر ی جانِ غر ل تم کس لیے ناراض ہو
Poet: Anwar Kazimi By: Anwar Kazimi, mississauga, Canadaاے میر ی جانِ غر ل تم کس لیے ناراض ہو
زند گی میں تلخ و شیر یں دور کب آ تے نہیں
چھو ٹی چھوٹی ر نجشو ں سے د ل بد ل جا تے نہیں
لا کھ مشکل مرحلے ہوں دوست گھبرا تے نہیں
د وستی ا یسی کرو کہ دو ستی پہ ناز ہو
ا ے میری جانِ غز ل تم کس لیے ناراض ہو
آ نسؤ ں سے زخمِ دل میں نے کبھی دھو یا نہیں
ضبط ایسا ہے کہ میں ا ک بار بھی رویا نہیں
اور یہ ا پنی جگہ میں رات بھر سو یا نہیں
سو چتا ہو ں آ ج کیسے صبح کا آ غا ز ہو
ا ے میری جاںِ غز ل تم کس لیے ناراض ہو
آ ؤ میں تمکو سناؤں آج دل کی د استاں
بادلو ں کے اُس طرف ہے نیلا نیلا آ سماں
آ سماں کی گود میں اپنا ہے چھو ٹا سا جہاں
ا س جہاںِ رنگ و بو کا تم حسیں ا ندا ز ہو
ا ے میر ی جانِ غز ل تم کس لیے ناراض ہو
پھر رہی ہیں زلف بکھراے ہوئے تنہائیاں
سینہ کو بی کر رہی ہیں جا بہ جا پرچھا ئیاں
تم ا گر آ جاؤ تو بجنے لگیں شہنا ئیاں
تم ہی میر ی ز ند گی ہو تم میرا دمساز ہو
اے میری جانِ غزل تم کس لیے ناراض ہو
آ ج ہم شکوے شکایت سب بھلا کر د یکھ لیں
کون کتنا روٹھتا ہے پاس جا کر دیکھ لیں
بےکلی د ل کی بڑ ھی تو مسکرا کر دیکھ لیں
جو مٹا دے دردِ دل وہ د ل نشیں آ وا ز ہو
ا ے میری جانِ غز ل تم کس لیے ناراض ہو
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






