اےزندگی ٹہر جا
Poet: مونا شہزاد By: Mona Shehzad, Calgaryاےزندگی ٹہر جا
کہ ابھی جانے کا من نہیں
کام ہیں ابهی نامکمل سے
رشتے ہیں کچھ ادهورے سے
کچھ خواب ہیں ٹوٹے سے
ابھی تو محبت کو محبت کا احساس دلانا ہے
اسکی ہتھیلیوں کو حنا سے سجانا ہے
بچوں کو دل بهر کر گلے لگانا ہے
بہن بهائیوں کے سنگ اک بار پھر عید کو منانا ہے
کچھ روٹھے ہووں کو منانا ہے
کچھ دوستوں کے سنگ مسکرانا ہے
کچھ عداوتوں کو دھونا ہے
کافی عبادتیں ہیں ابهی باقی
پر
وقت کی ریت مٹهی سے پهسلتی جا رہی ہے
زندگی دھیرے دھیرے رخصت پارہی ہے
ہر نظر پر ملال ہے
یہ میرے پیاروں کے اداس چہرے
یہ ان کا سہم ہی مجھے سہما رہا ہے
رخت سفر چکا ہے بندهه
پهر بهی یہ خیال کیوں رلائے جارہا ہے؟
اے زندگی ٹہر جا
کہ ابهی جانے کا من نہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






