ایسا مزاج ہو بھی گیا ہے زمانے کا
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, Indiaایسا مزاج ہو بھی گیا ہے زمانے کا
کوئی بھی سادہ لوح ہو اس کو پھنسانے کا
کوئی تلاش میں کبھی اپنے شکار کے
مل جائے کوئی تو چھری الٹی چلانے کا
ملتا نہیں خلوص سے کوئی زمانے میں
ہر دم نگاہ جیب پر کچھ تو بھنانے کا
ایسا رواج چل بھی گیا ہے ہی جھوٹ کا
اپنے مفاد کے لئے اٌلٔو بنانے کا
ڈر بھی خدا سے زیادہ ہے اپنے آقاؤں کا
ان پہ نظر جما کر خدا سے ہٹانے کا
وہ دور تھا کہ سب کو خدا کا ہی خوف تھا
اپنی نگاہ غیب پر ہر دم جمانے کا
ملتا کوئی کسی سے خدا کے ہی واسطے
خود غرضی سے ہمیشہ ہی خود کو بچانے کا
سچ کا رواج تھا ہر کوئی بچتا جھوٹ سے
حق کے لئے کسی کو نہ خاطر میں لانے کا
یہ آرزو ہے اثر کی حق کا ہو بول بالا
حق کے فروغ کے لئے کوشش بڑھانے کا
More General Poetry






