اک ہمسفر
Poet: عروج افسر By: Urooj Afsar, Karachiمیں چلی تھی اک سفر کو ، وہ سفر بہت طویل تھا
کہیں راستے میں تھے گلاب تو کہیں خار تھے بچھے ہوئے
کبھی قہقوں کی گونج تھی تو کبھی چینخوں کا شور تھا
اس شام سفر میں اک شخص بنا میرا ہمسفر
اس کی خوش مزاجی کمال تھی اور شوخی بھی بے مثال تھی
اسکی گفتگو انمول تھی اسکی تو ہر ادا کمال تھی
ہمارے راستے تو ایک تھے مگر منزلیں تھی جدا جدا
ہماری داستاں بھی ایک تھی مگر انجام تھا جدا جدا
میری منزل قریب تھی میں بڑھی اپنی منزل کی جانب
مجھے خوف تھا کہیں اپنی منزل سے نکل نا جاؤں دور
گبھراہٹ کے عالم میں ہمسفر کو بھول گئ اور تنہا نکل آئ دور
مقام پر پہنچ کر دیکھا کہ وہ اپنی منزل تھی ہی نہیں
اب ر استے بھی اجنبی ہیں اور ہمسفر بھی ساتھ نہیں
انجام یہ ہے کہ کسی آوارہ پنچھی کی طرح بھٹک رہی ہوں انجانی سی راہوں میں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






