اک کہانی سناتے رہے عمر بھر

Poet: سلمٰی رانی By: سلمٰی رانی, Sargodha

اک کہانی سناتے رہے عمر بھر
ریت کا گھر بناتے رہے عمر بھر

یہ الگ بات ہے روشنی نہ ہوئی
ہم دیے تو جلاتے رہے عمر بھر

دیر تک جاگنا دیر تک سوچنا
اپنا وعدہ نبھاتے رہے عمر بھر

اس نے آنے کا اک دن کہا تھا ہمیں
اس کے کوچے ہیں جاتے رہے عمر بھر

اپنے روتے ہوئے روز و شب کٹ گئے
اور وہ خوشیاں مناتے رہے عمر بھر

جانے والے نے مڑ کر نہ دیکھا کبھی
ہم کسی کو بلاتے رہے عمر بھر

اس کی یادو ں نے دامن نہ چھوڑا کبھی
خونِ دل ہم جلاتے رہے عمر بھر

وہ نہ آیا جسے دیکھنا تھا ہمیں
لوگ تو آتے جاتے رہے عمر بھر

وہ ہی خوشیوں کا دشمن تھا سلمیٰ یہاں
ہاتھ جس سے ملاتے رہے عمر بھر

Rate it:
Views: 256
02 Nov, 2022