اپنے گاؤں میں کوئی خسارا تھا میں
Poet: احسن فیاض By: Ahsin Fayaz, Badinاپنے گاؤں میں کوئی خسارا تھا میں
تیرے ہوتے ہوے کتنا بے سہارا تھا میں
یوں میری لاش پے ججتا نہیں برہنہ ہونا
ماں کا لاڈلہ باپ کا پیـــارا تھا میں
مجھے مسترد کیا میرے غریبی حال نے
ورنہ کل تک سب کو گوارا تھا میں
میری لؤ بھی بھلا کسے کیا کام آتی
افق کا کوئی ٹوٹا ستــارا تھا میں
تیرے ہونے کی بھنور تھی رگ رگ میں
مگر ریت کا پیاسہ کنارا تھا میں
صدیوں کی فرقت کو دے کر لمحوں کا غلاف
تجھے پل بھر دیکھنے کو مر رہا تھا میں
آپ اپنے بزم کے رحم نہ جتائو صاحب
یاد ہے وہاں کتنا سہنہ مارا تھا میں
میرے بعد دِکھا ہر سایہ تیرے ہی سنگ
تیرے رابطوں کے بیچ ایک دائرا تھا میں
آج زخمِ جگر دیکھ کے یاد آیا احــسِن
کتنا معــــصوم کتنا بِچارا تھا میں
More Love / Romantic Poetry






