اور واپسی کا بھی اس نے کوئی راستہ نہیں رکھا
Poet: By: Usman Tarar, Hafizabadاس نے شہر میں رہ کر بھی کوئی رابطہ نہیں رکھا
ہمیشہ فاصلے ہی رکھے ہیں کوئی فیصلہ نہیں رکھا
اس کے چہرے سے عیاں ہو رہے تھے میرے نقوش
اس لئے اس نے گھر میں کوئی آئینہ نہیں رکھا
دہلیز پہ قدم رکھتے ہی اشک ٹپک آئے ہیں
حالانکہ میں نے آنکھوں میں کوئی حادثہ نہیں رکھا
لفظوں سے آگ برسائی جب اس نے لکھا ہے
لہجہ بھی کبھی اس نے شائستہ نہیں رکھا
عثمان اترنے بھی نہیں دیتا مجھے دل کی سرحدوں پر
اور واپسی کا بھی اس نے کوئی راستہ نہیں رکھا
More Love / Romantic Poetry







