اور بھی دنیا میں ہیں غم کیا کریں

Poet: Dr. Khurshid Ahmed Bazmi By: Dr. Khurshid Ahmed Bazmi, England

ایک تم ہی تو نہیں ہم کیا کریں
اور بھی دنیا میں ہیں غم کیا کریں

روح کے گھاؤ نظر آتے نہیں
ایسے زخموں پر کہاں مرہم کریں

کچھ چھلک جاتے ہیں بس اک بوند سے
دخترِ رز ساغر و خم کیا کریں

خوش سلیقہ ہے وہ باکردار ہے
نقش ہیں تھوڑے سے مدھم کیا کریں

گھر کے جھگڑوں میں بنے فٹبال ہیں
ہر کوئی ہم سے ہے برہم کیا کریں

اب غنا بس روح کا آزار ہے
بےسروں کی ایسی سرگم کیاکریں

مانگتا شیطاں بھی ہےان سے پناہ
پیر گنڈے منتر و دم کیا کریں

قوم کی غیرت ہی جب مفلوج ہو
یہ ترانے گیت پرچم کیا کریں

Rate it:
Views: 656
13 Apr, 2015
More Life Poetry