انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں
Poet: علامہ اقبال By: Talal, Islamabad
انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں
یہ عاشق کون سی بستی کے یارب رہنے والے ہیں
علاج درد میں بھی درد کی لذت پہ مرتا ہوں
جو تھے چھالوں میں کانٹے نوک سوزن سے نکالے ہیں
پھلا پھولا رہے یارب چمن میری امیدوں کا
جگر کا خون دے دے کر یہ بوٹے میں نے پالے ہیں
رلاتی ہے مجھے راتوں کو خاموشی ستاروں کی
نرالا عشق ہے میرا نرالے میرے نالے ہیں
نہ پوچھو مجھ سے لذت خانماں برباد رہنے کی
نشیمن سیکڑوں میں نے بنا کر پھونک ڈالے ہیں
نہیں بیگانگی اچھی رفیق راہ منزل سے
ٹھہر جا اے شرر ہم بھی تو آخر مٹنے والے ہیں
امید حور نے سب کچھ سکھا رکھا ہے واعظ کو
یہ حضرت دیکھنے میں سیدھے سادھے بھولے بھالے ہیں
مرے اشعار اے اقبالؔ کیوں پیارے نہ ہوں مجھ کو
مرے ٹوٹے ہوئے دل کے یہ دردانگیز نالے ہیں
More Allama Iqbal Poetry







