انسان
Poet: شمامہ حق By: شمامہ حق, Karorpakkaحضرت انسان
الله کی بہترین مخلوقات میں سے ایک
جسے مہارت حاصل ہے
اپنے ہی جیسے انسان کے بارے میں
مفروضے قائم کرنے میں
یہ جانے بغیر کہ وہ
کتنی سمتوں کا سفر کر چکا ہے
کیسے وقت کی دقت کو کاٹ چکا ہے
اور
کتنے طوفان اس پرسکون ساحل کے پیچھے چھپے ہیں
ایک جذباتی سہارا
جو بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے
اس کی کمی کن مصیبتوں کو دعوت دے سکتی ہے
نہیں جانتا کوئی
صرف ایک ہاتھ
درد کی دلدل سے نکالنے کو کافی ہوتا ہے
مگر انسان نے اپنے ہاتھوں کو
محدود کر دیا ہے
فقط سکرینوں تک
برقی رو کے ذریعے بھیجا گیا پیغام
زیادہ وقعت رکھتا ہے
بنسبت اس کے
جو دل کے تاروں سے بھیجا گیا ہو
وقت سے برکت اٹھائی جا چکی ہے
اور دلوں سے سکون
اندازے لگانے میں ماہر لوگ
حقیقت کو پرکھنے کی ہمت نہیں رکھتے
جو نظر میں آیا وہی ذہن میں بٹھا لیا
مگر تم نے کبھی غور کیا ہو تو
آئینے میں عکس ہمیشہ الٹا دکھائی دیتا ہے
آنکھیں روح کی کھڑکیاں ہیں
اور دل کا بھید عیاں کرنے پر مامور ہیں
لیکن
بڑی عزت کے ساتھ
کہ راز صرف اسی پہ کھولا جائے گا جو جاننے کی جستجو کرتا ہو
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






