اسیر

Poet: عامر ظہور آدی By: Aamir zahoor, Faisalabad

تلخیاں بڑھنے لگیں بات بات پہ
جا کے ٹھہری ہے محض شکایات پہ

بے سبب نہ تھا روٹھ کے جانا تیرا
راز کھلتے ہیں نئے سوالات پہ

بے جا دردمندی بھی خسمِ جاں ہوئی
اب تو حشر بپا ہوگا وصل کی رات پہ

آپ کے تمام شکوے بجا ہوئے پر
کیا خوب تھا ہوتا یہ سب ملاقات پہ

میں ناداں ہوں نا سمجھ ہوں پیارے
گر بات رکی ہے آکر مری اوقات پہ

خود ہی منصف و اہلِ قلم ہوے ہو آدی
فیصلہ دے دیتے ہو مری ذات پہ

Rate it:
Views: 455
09 Nov, 2017
More Love / Romantic Poetry