ارادہ تھا کہ اُن سے آج کوئی بات ہو جاتی

Poet: امید خواجہ By: امید خواجہ, 1e Exloermond

ارادہ تھا کہ اُن سے آج کوئی بات ہو جاتی
کسے معلوم تھا کہ بات میں ہی رات ہو جاتی

بہت اچھّا ہؤا کہ بحث تک نوبت نہیں آئی
وگرنہ بے سبب تفریط سے افراط ہو جاتی

بڑا اودھم مچایا خشک موسم میں بھی رندوں نے
نہ جانے کیا غضب ہوتا اگر برسات ہو جاتی

بہت اچھّا ہؤا ہر دوست کو اچھّی طرح پرکھا
سرِ الزام ورنہ گردشِ حالات ہو جاتی

مرے حاکم کی ہر اک بات میں دھوکہ ہے غیبت ہے
کبھی کوئی روش تو قابلِ اثبات ہو جاتی
 

Rate it:
Views: 73
18 Apr, 2025