ادھورا خواب ہوں تعبیر سے پورا نھیں ہوتا

Poet: Arib Hashmi By: Arib Hashmi, Kharian

ادھورا خواب ہوں تعبیر سے پورا نھیں ہوتا
مرا یہ شعر تو اب میر سے پورا نھیں ہوتا

میں باتیں کر تو لیتا ہوں،میں باتیں سن نہیں سکتا
جو مطلب تم سے ہے تصویر سے پورا نھیں ہوتا

وہ کن کہ دے تو اک لمحے میں فیکون ہو جائے
میں کیسے سوچ لوں تقدیر سے پورا نھیں ہوتا

دلوں کو جیتنا چاہو تو پہلے خود کو بدلو تم
ادھورا آدمی شمشیر سے پورا نھیں ہوتا

جسے میں کل پہ چھوڑوں وہ ہمیشہ نا مکمل ہے
کوئی بھی کام اب تاخیر سے پورا نھیں ہوتا

مثالیں روپ کی ویسے تو لوگوں نے بہت دی ہیں
یہ تیرا روپ تو تفسیر سے پورا نھیں ہوتا

وراثت میں مجھے خوشیاں بھی لینا ہوں گی اب آرب
میرا حق عشق کی جاگیر سے پورا نھیں ہوتا

Rate it:
Views: 533
21 Apr, 2015