احتساب
Poet: فاروق نور By: فاروق نور, Burhanpurمیں رات بستر پہ لیٹتا ہوں
تو سوچتا ہوں
کہ آج کے دن صبح سے اب تک کیا ہے کیا کیا
سہا ہے کیا کیا
لٹا ہے کیا کیا
بچا ہے کیا کیا
خدا کے احکام جو تھے مجھ پر
ادا ہوئے یا نہیں ہوئے ہیں
میں سوچتا ہوں
خدا کے بندوں کے حق تھے مجھ پر وہ حق دئے
یا نہیں دئے ہیں
میں سوچتا ہوں
یہ میرے ماں باپ بھائی بہنیں یہ بیوی بچوں
کی جو کفالت کا مجھ کو ذمہ دیا گیا تھا
ادا ہوا ہے کہ رہ گیا ہے
میں سوچتا ہوں
کہ میں نے ان میں سے کیا کیا ہے
نہیں کیا کچھ
کہ یہ تو سب کچھ ہی کل کی طرح سے رہ گیا ہے
یہ دن بھی بہتے دنوں کی مانند بہ گیا ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






