اتنا کیوں شرماتے ہیں
Poet: آشفتہ چنگیزی By: مصدق رفیق, Karachiاتنا کیوں شرماتے ہیں
وعدے آخر وعدے ہیں
لکھا لکھایا دھو ڈالا
سارے ورق پھر سادے ہیں
تجھ کو بھی کیوں یاد رکھا
سوچ کے اب پچھتاتے ہیں
ریت محل دو چار بچے
یہ بھی گرنے والے ہیں
جائیں کہیں بھی تجھ کو کیا
شہر سے تیرے جاتے ہیں
گھر کے اندر جانے کے
اور کئی دروازے ہیں
انگلی پکڑ کے ساتھ چلے
دوڑ میں ہم سے آگے ہیں
More Love / Romantic Poetry






