آہٹ جو سنائی دی ہے ہجر کی شب کی ہے
Poet: عبید By: عبید, Hyderabadآہٹ جو سنائی دی ہے ہجر کی شب کی ہے
یہ رائے اکیلی میری نہیں ہے سب کی ہے
سنسان سڑک سناٹے اور لمبے سائے
یہ ساری فضا اے دل تیرے مطلب کی ہے
تری دید سے آنکھیں جی بھر کے سیراب ہوئیں
کس روز ہوا تھا ایسا بات یہ کب کی ہے
تجھے بھول گیا کبھی یاد نہیں کرتا تجھ کو
جو بات بہت پہلے کرنی تھی اب کی ہے
مرے سورج آ! مرے جسم پہ اپنا سایہ کر
بڑی تیز ہوا ہے سردی آج غضب کی ہے
More Love / Romantic Poetry






