آنکھیں اسکی
Poet: fauzia By: fauzia, rykکتنی پرنور ہیں آنکھیں اسکی اندھیری رات میں تارا سی آنکھیں اسکی
جان لیتا ہے بن کہے میرے جزبات میرے دل تک جھانکتی آنکھیں اسکی
یوں تو دلکش بھی ہے شوخ بھی ہے اسکے ہونٹوں کی ہسی لیکن
مجھے مجھ سے چرا لیتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ مسکراتی آنکھیں اسکی
کوئی بدنصیب لمحہ ہمارا رقیب نہ ٹھرے
اس خوف سے بھیگ جاتی ہیں آنکھیں اسکی
ہزاروں کے مجمع میں یکتا سا دیکھتا ہے مجھے
گویا کرتی ہیں میرا طواف زائر آنکھیں اسکی
یوں تو یکتا ہے مہ وجود اسکا پر
یکتوں میں یکتا ہیں آنکھیں اسکی
میری پلکوں پہ غم کا آنسو نہ ٹھرے
میری پلکوں پہ ٹھر گئیں ہیں آنکھیں اسکی
نظر لگ نہ جائے میرے سرخ آنچل کو
اکثر نظر اترتی ہیں فکرمند آنکھیں اسکی
کرو گی کیاجو ہوگیا کسی مہ خوباں پہ فدا
ٹوٹ کر بکھر جاتی گر نہ سمیٹ لیتی مہرباں آنکھیں اسکی
اسکی باتوں سے ہوا گھائل دل مگر
مرہم لگا گئیں مسیحا آنکھیں اسکی
تنک جاوں کبھی اسکے خشک رویے سے
تو منالیتی ہیں صلح جو آنکھیں اسکی
قربتوں کہ سلسلے اتنے ضروری تو نہیں
دور سے ہی مجھے چھولیتی ہیں آنکھیں اسکی
چرا نہ لے اس سے کوئی دھوکے سے
مجھے پلکوں میں چھپائے پھرتی
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






