آزادی چاہتی ہے
Poet: UA By: UA, Lahoreدم گھٹتا ہے روح پھڑپھڑاتی ہے
جیسے جسم سے آزادی چاہتی ہے
ایک پل کے لیے بھی چین سے نہیں رہتی
خود بھی تڑپتی ہے مجھے بھی تڑپاتی ہے
بیقراری میں گھلتی رہتی ہے
جانے کس سمت جانا چاہتی ہے
دم گھٹتا ہے روح پھڑپھڑاتی ہے
جیسے جسم سے آزادی چاہتی ہے
نہ خماری ہے نہ بیداری ہے
نیند بھی اب نہیں ہماری ہے
اب تو رک رک کے سانس چلتی ہے
دم نکلتا کبھی سنھبلتا ہے
روح بے طرح تلملاتی ہے
کیوں میری جان کو جلاتی ہے
کس لئے مجھ کو یہ ستاتی ہے
دم گھٹتا ہے روح پھڑپھڑاتی ہے
جیسے جسم سے آزادی چاہتی ہے
More General Poetry






