آج کی محبت

Poet: hira By: hira, gojra

گچے دھاگے کی مانند جو پل میں ٹوٹ جائے
ایسا بے جان سا بندھن ہے آج کی محبت

تو جو بے وفا ہے تو کوئی بات نہیں
آج تو کل کوئی اورہے آج کی محبت

فرصت نہیں ہے غم جاناں کو نبھانے کی
بہت بے آبرو و بدنام ہے آج کی محبت

چند لمحے میں جو راکھ کا ڈھیر ہو جائے
خستہ مکاں کی تصویر کشی ہے آج کی محبت

جزبات کے لمحات میں پھنسے کیوں کر
بہت بے حس و بے اعتبار ہے آج کی محبت

چند شوریدہ لہریں جسے بہا لے جائیں
پانی پہ بھنور ہے آج کی محبت

ہجر کی آگ میں جل جانے سے ڈر جائے
گیلی لکڑی کی مانند ے آج کی محبت

حسن و رعنائی کے پیکر کی طلب میں
کھوٹے سکے میں سر بازار بکاو ہے آج کی محبت

Rate it:
Views: 1028
20 Sep, 2014