آج ذرا فرصت پائی تھی آج اسے پھر یاد کیا

Poet: Nida Fazli By: Danish, khi
Aaj Zara Fursat Payi Thi Aaj Usay Phir Yaad Kia

آج ذرا فرصت پائی تھی آج اسے پھر یاد کیا
بند گلی کے آخری گھر کو کھول کے پھر آباد کیا

کھول کے کھڑکی چاند ہنسا پھر چاند نے دونوں ہاتھوں سے
رنگ اڑائے پھول کھلائے چڑیوں کو آزاد کیا

بڑے بڑے غم کھڑے ہوئے تھے رستہ روکے راہوں میں
چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے ہی ہم نے دل کو شاد کیا

بات بہت معمولی سی تھی الجھ گئی تکراروں میں
ایک ذرا سی ضد نے آخر دونوں کو برباد کیا

داناؤں کی بات نہ مانی کام آئی نادانی ہی
سنا ہوا کو پڑھا ندی کو موسم کو استاد کیا
 

Rate it:
Views: 1792
13 Jul, 2017
More Nida Fazli Poetry