پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ٹیلی کام سیکٹر کی گزشتہ تین سال کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں ٹیلی کام انڈسٹری مالی بحران اور اتار چڑھاؤ کا شکار ہے، اور مجموعی آمدن مسلسل کم ہورہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2024-25 میں ٹیلی کام سیکٹر کی آمدن 955 ارب روپے سے کم ہو کر 803 ارب روپے رہ گئی، یعنی رواں سال 152 ارب روپے کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
ٹیلی کام آمدن 2022-23 میں آمدن، 817 ارب روپے، 2023-24 میں آمدن بڑھ کر 955 ارب روپے، 2024-25 میں آمدن کم ہوکر 803 ارب روپے ہوئی.
آمدن میں کمی کے باوجود پاکستان میں ٹیلی کام صارفین کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور 2024-25 میں یہ تعداد 20 کروڑ 2 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
ملک میں ٹیلی ڈینسٹی بڑھ کر 81.21 فیصد ہوگئی۔ گزشتہ 3 سال میں براڈبینڈ صارفین میں 2 کروڑ 20 لاکھ کا اضافہ ہوا۔ براڈبینڈ کا پھیلاؤ بڑھ کر 61 فیصد تک جا پہنچا ہے۔
پی ٹی اے کی دستاویز کے مطابق گزشتہ تین سال میں پورے ملک میں 5 ہزار سے زائد نئے موبائل ٹاورز نصب کیے گئے، جس سے کوریج اور سروس میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔
ماہرین کے مطابق صارفین میں اضافے کے باوجود سیکٹر کی آمدن میں کمی ٹیکس بوجھ، بڑھتی لاگت، کرنسی کی قدر میں کمی، اور ریگولیٹری چیلنجز کی وجہ سے سامنے آئی ہے۔
ٹیلی کام انڈسٹری نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ سیکٹر کو ریلیف فراہم کیا جائے تاکہ سرمایہ کاری اور سروس کو بہتر بنایا جا سکے۔