٢٣٣ بے تکے کالم

بہت خوشی ہوئی اپنے ٢٣٣ کالم کی ان الفاظ میں
‘ میرے خیال میں فاضل کالم نگار کو اگر 233 بے تکے کالم لکھنے پر ہم کوئی ایوارڈ نہیں دے سکتے تو کم از کم یہ مشورہ ضرور دے سکتے ہیں کہ بھائی اب تو اپنی تحریر میں بہتری لے آئیں۔ پورے آرٹیکل میں لفظوں کی تکرار اور بے ربط جملوں کی بھرمار ہے۔ بات کہیں سے کہیں نکلتی چلی جارہی ہے اور اصل عنوان پر کوئی خاص بات نہیں لکھی۔ ‘

پذیرائی دیکھ کر اور معزز و عالم فاضل قاری کی ہمت پر داد و خراج پیش کرنے پر دل آمادہ ہوا سو ان کی اس ہمت افزائی پر ایک اور بے تکے کالم کا اضافہ کرنے کے لئے خود بخود قلم ہاتھوں سے پھسلنے اور مزید لکھنے کے لئے مچلنے لگا کہ بے تکے الفاظ ہی سہی کسی کی نظر کا محور تو بنے ہیں کسی کی نظر سے تو گزرے ہیں ناپسندیدگی کے باوجود بےتکے کالم کا مطالعہ جاری رکھنا بھی قابل تحسین ہے نہ صرف مطالعہ جاری رکھنا بلکہ اپنے قیمتی وقت اور عالمانہ تنقید سے مزین کرنا بھی قابل ستائش ہے اور جو اس بے تکے کالم نگار کے لئے کسی ایوارڈ سے کم نہیں-

ایوارڈ نہ دے سکنے میں شاید کوئی عذر ہو بہرحال قیمتی مشورہ تو دیا کیا خبر کے جناب کی چاہت کی تاثیر سے ہی اس بندہ ناچیز کی تحریر میں کچھ بہتری آ جائے چلیے جناب ایسے مشوروں کے ساتھ ساتھ اس ناچیز کم فہم زبردستی کے کالم نگار کے حق میں دعا بھی کر دیجئیے گا شاید اپنی کوشش سے جو ممکن نہ ہو سکا وہ شاید جناب کی دعاؤں سے ہی ممکن ہو جائے اور اس بے تکے کالم نگار کی تحریر میں کوئی بہتری کی صورت رونما ہو سکے-

یوں تو بندہ پرور جناب کی قیمتی آرا بھی کسی ایوارڈ سے کم نہیں ہو سکے تو مزید رہنمائی فرمائیے گا
لیکن محترم ایک بات واضح کر دوں کہ ہر انسان اپنا وقت اور اپنی زندگی اچھے انداز سے خوش اسلوبی سے اپنی مرضی سے گزارنا چاہتا ہے اور وہی کام کرتا ہے جس میں اسے سکون یا خوشی ملتی ہے بشرطیکہ اس کے کسی عمل سے کسی کی دل آزاری نہ ہوتی ہو کسی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے کسی کا کوئی نقصان نہ ہو تو وہ ضرور اپنی آرزو خوشی یا خواہش پوری کر سکتا ہے جبکہ اس کام میں انسان کا اپنا دل بھی مطمئین رہتا ہو اور یہ تو جناب کے علم میں ہوگا ہی کہ دل کبھی ایسے کام پر اطمینان کا اشارہ نہیں دیتا جو انسان کے حق میں اچھا نہیں ہوتا اور جو اچھا ہوتا ہے اس پر دل مطمئین رہتا ہے جبکہ میرا دل ان بے تکے الفاظ کے چکر سے ابھی تک ایک مرتبہ بھی غیر مطمئین نہیں ہو آپ اس تحریر میں مزید کیا دیکھنا چاہتے ہیں شاید وہ میری ادنٰی دانست سے بعید ہے-

میرا وقت لفظوں کی اس بےتکی تکرار میں اچھا ہی گزر جاتا ہے اور اس میں کسی کا کوئی نقصان بھی نہیں ہے ہر انسان کا یہ حق ہے کہ وہ اپنا وقت اچھا گزار سکتا ہے جیسے وہ گزارنا چاہتا ہے رب تعالٰی نے ہر انسان میں کوئی صلاحیت کوئی خوبی کوئی امتیازی وصف رکھا ہے جس کو ہر انسان اپنے ماحول حالات اور سہولیات کے لحاظ سے بروئے کار بھی لاتا ہے تو سمجھ لیجئیے خدا نے اس ناچیز کو اتنی ہی صلاحیت مرحمت فرمائی ہے کہ وہ ان الفاظ سے اپنا دل بہلا سکے خود کو خوشی دے سکے ہو سکتا ہے کہ ان الفاظ کی بدولت اپنے ساتھ ساتھ اپنے جیسے بہت سے دوسرے انسانوں کی دلجوئی کا کام بھی انجام دے سکتا ہو
ہاں جہاں تک آپ جناب کا تعلق ہے اگر میرے کسی بےتکے کالم سے یا کسی تحریر سے جناب کی دل آزاری ہوئی ہے تو بندے کی طرف سے معذرت کی درخواست قبول فرما کر ممنون احسان فرمائیں-
شکریہ

رہا بات سے بات چل نکلنے کا تعلق تو سرکار بات سے بات اسی طرح نکلتی پھسلتی اور چلتی ہے جبھی تو الفاظ و محاورات کا اور بات سے بات کا یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو یہ سفر ایک ہی مقام پہ ساکت نہ ہو جاتا جہاں تک موضوع کے حوالے سے بات کرنے کا تعلق ہے تو اس نا چیز کی دانست میں اس موضوع کے حوالے سے اور وقت کے لحاظ سے جس قدر خیالات سمائے وہ آپ قارئین کے سامنے ہیں مزید ہر شے کے بارے میں ہر انسان کا اپنا تخیل اپنا تصور اور اپنا انداز بیان ہے جناب کے مزاج پر یہ انداز گراں گزرا تو فدوی معذرت سے سوا کچھ کہنے سے قاصر ہے کہ آپ کا اپنا نقطہ نظر ہے اور اس بے تکے کالم نگار کا اپنا محدود تخیل ہے جو جب چاہے جیسے چاہے جہاں چاہے لے جائے بس اپنا تو اتنا کام ہے کہ خیال کو جوں کا توں صفحات پر اتار لیا اور اس کے بعد نظر ثانی میں جو ضروری کانٹ چھانٹ سمجھی وہ اپنی دانست کے مطابق کر دی باقی کام آپ جیسے عالم فاضل قدردانوں کی آراء کے سپرد-

آپ جیسے قدردان نظر ڈال دیتے ہیں یہ بھی بڑی عنایت ہے اب آپ کے معیار پر پورا اترے نہ اترے اپنی قسمت بہرحال تعریف کریں یا تنقید پسند کریں یا نہ پسند بہت شکریہ ہمیشہ خوش رہیں-
دعاگو
ایک بےتکا قلم کار
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 461516 views Pakistani Muslim
.. View More