ڈونلڈ ٹرمپ نے رنگ دکھانے شروع کر دئیے……؟

 ڈونلد ٹرمپ امریکی تاریخ کے سب سے زیادہ متانزعہ صد ر شمارہوں گے ، اس وجہ ان کی غیر متوازن شخصیت قرار پائے گی، منتخب ہونے سے قبل بھی وہ میدیا میں ’’ان‘‘رہے اور منتخب ہونے کے بعد بھی وہ میڈیا کی نگاہوں کا مرکز و محور بنے ہوئے ہیں۔ ہر طلوع آفتاب کے ساتھ اور غروب آفتاب کے ساتھ وہ ایک نئے کہانی کا عنوان ہوتے ہیں۔ انتخابی مہم سے بھی بہت پہلے دو ہزار گیارہ میں انہوں نے مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی کی اس وقت شائد یہ خیال کیا گیا کہ وقت کے ساتھ ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ میں بھی میچورٹی آجائے گی، لیکن یہ خیال غلط ثابت ہوا،اورمسٹر ڈونلڈ ٹرمپ انتکابی مہم کے دوران گیارہ سے بھی بہت آگے نکل گئے۔پھر بھی متلاشیان امن نے امید اور آس کے دامن کو تھامے رکھا کیونکہ مایوس ہونا گناہ ہے۔
منتخب ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستانی وزیر اعظم کی جنگ ہنسائی کروائی، مبارکباد کے لیے کی گئی فون کال میں وزیر اعظم نواز شریف پر لٹو ہونے کا ڈرامہ رچایا اور انہیں میدیا کے سوالات کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا، جس نے پاکستان کے بھولے بھالے بزنس مین کو عقل ،فہم اور دانش سے عاری قرار دیدیا، معاملات بگڑے تو نواز شریف کو دس روزہ دورے پر اپنے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی کو امریکا بھیجنے کا سامان کرنا پڑا، پاکستان جیسے غریب ملک (،جہاں بھوک افلاس اور غربت دندناتی پھر رہی ہے) کو طارق فاطمی اور ان کے ساتھ جانے والے وفد کے بھاری بھرکم اخراجات اٹھانے پڑے۔

پاکستانی وزیر اعظم پر اپنے ہاتھ صاف کرنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ہمارے پڑوسی ملک چین کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا، اور تائیوان کی صدر میڈم سائی اینگ وین کو فون کال کردی جس سے چین میں ہلچل مچ گئی۔ تائیوان کو چین اپنا صوبہ کہتا ہے ،اور اس نے اس حوالے سے سفارتی حدود مقرر کر رکھی ہیں۔امریکا سمیت دنیا بھر کے سنجیدہ حلقے اور سفارتی ماہرین ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تائیوان کی صدر کو کی گئی کال سے سرجور کر بیٹھے ہیں ،اور سوچ رہے ہیں کہ چار دہائیوں سے جاری امریکی پالیسی کو سبوتاژ کرکے ٹرمپ نے کس کے مشورہ پر تائیوان کی صدر میڈم سائی اینگ وین کو کال کرنے کا فیصلہ کیا؟گذشتہ چار دہائیوں سے امریکی حکومت تائیوان کے حوالے سے چین کی مقرر کردہ سفارتی حدود کی پابندی کی جا رہی ہے۔امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی تائیوان کی صدر کو کال کرنے کے عمل کو 1979سے طے شدہ امریکی پالیسی سے انحرا ف سے تعبیر کیا جا را ہے ۔ تائیوان سے امریکہ نے 1979 سے رسمی تعلقات ختم کر رکھے ہیں۔

ڈونلد ٹرمپ تائیوان کی صدر کو کال کرکے چین سمیت کس کس کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ ٹرمپ کی اس کال کے بعد چین امریکہ کے ساتھ اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہوجائے گا، اخباری اطلاعات کے مطابق امریکہ اور تائیوان کے درمیان کسی قسم کا کوئی دفاعی معاہدہ نہیں ہے، اس لیے تائیوان کے دفاع کی ذمہ داری امریکہ پر عائد نہین ہوتی ، البتہ چین تائیوان کے قضیے کا جلد کاتمہ کرنے کا سوچ سکتا ہے جیسا کہ خبریں ہیں کہ چین تائیوان کے گرد فوجیں جمع کر رہا ہے۔ ٹرمپ کی تائیوانی سدر سائی اینک وین سے تیلیفونک گفتگو دوچار دن کی بحث کے بعد حالات کو معمول پر لانے کا باعث بنے گی یا کسی غیر معمولی حالات کی طرف دنیا کی دو سپر پاورز کو لیجانے کا پیش خیمہ ثابت ہوگی؟سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ٹرمپ تائیوان کو اربوں ڈالر کا اسلھہ بیچنے کے تسلسل کو جاری رکھنے کی خاطر چین سے دوستی کی کواہشات اور آرزوؤں کا گلا گھوٹنے پر تیار و آمادہ ہے؟

ڈونلد ٹرمپ کی جانب سے دنیا کی واحدسپرپاور کے نئے سکریٹری دفاع یعنی وزیر دفاع کے منصب کے لیے ایک ایسے شخص کا نتخاب کیا گیا ہے جسے دنیا ’’پاگل کتے‘‘ کے نام سے جانتی اور پہنچاتی ہے، اور وہ مسلم امہ خصوصا ایران کے بارے میں اپنی دشمنی اور ایران مخالف نظریات کو پوشیدہ نہیں رکھتا، اس سے قبل بھی اس نے امریکہ کی نئی کابینہ کے لیے امن پسند وں کی بجائے امن دشمن افراد کا انتخاب کیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پر فرانس کے صدر کی جانب سے تحفظات و خدشات کا اظہار کیا جا چکا ہے۔اور بھی دیگر ممالک کے سربراہان کیلیے ڈونلد ٹرمپ کے خیالات و نظریات پریشانی کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ اور وہ ٹرمپ کی کامیابی کو دنیا کے امن کے لیے تباہ کن قرار دے رہے ہیں۔ ایک طرف یہ یماشہ لگا ہوا ہے تو دوسری جانب ڈونلد ٹرمپ کے حامیوں نے دوبارہ گنتی کو چیلنج کر دیا ہے،جس سے اس بات کے اشارے ملتے ہیں کہ ووتوں کی دوبارہ گنتی سے ٹرمپ اور ان کے ساتھی خاصے پریشانی کی کیفیت سے دوچار ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے تائیوانی صدر سے فون کال پر بات چیت کرنے پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بانے والوں کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تائیوان کے بارے مین امریکی پالیسی سے بخوبی آگاہ ہیں، انہوں نے کہا کہ امریکہ سے اربوں ڈالر کا اسلحہ خردینے والے ملک کی صدرکی فون کال سننے میں کیا مضائقہ ہے،جب یہ سطور لکھی جا رہی ہیں تو خبر ٓائی ہے کہ امریکی انتظامیہ نے تارکین وطن کو ویزے دینا بند کر دئیے ہیں ، اور انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ ویزے کے لیے دی گئی درخواستوں پر کارروائی نہ کی جائے …… ڈونلڈ ٹرمہ کی کامیابی پر خوشی کے شادیانے بجانے والوں کو مبارکباد
Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 144743 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.